انڈیا کو اگر سبق سکھانا ہے تو الیاس کشمیری کی تاریخ دھرانی ہو گی ,,

انڈیا کو اگر سبق سکھانا ہے تو الیاس کشمیری کی تاریخ دھرانی ہو گی ,,

یہ 25 فروری سن 2000 کا واقع ہے

بھارتی فوج نے کشمیر کے علاقے نکیال کے ایک گاؤں لنجوٹ پر دھاوا بول دیا

گاؤں کے ایک گھر میں شادی کی تقریب چل رہی تھی وہاں درجنوں لوگ مجود تھے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھیں

بھارتی فورسز بھوکے بھڑیوں کیطرح گھر میں داخل ہو گےء
گھر میں داخل ہوتے ہی یہ انسان نما بھڑیے عورتوں کی عصمت سے کھیلتے ہیں اور انکی عزت کو تار تار کر دیتے ہیں

اور اسکے بعد یہ بھڑیے گھر میں مجود نہتے لوگوں پر یہ کہہ کر گولیاں برساتے ہیں کہ اب تمھارا اللہ آ کر تمھیں بچا لے

جسکے نتیجے میں 14 افراد مواقع پر شہید ہوتے ہیں اور اگلے دن پورے کشمیر میں کھرام مچ جاتا ہے اور اس واقع کی دلخراش خبر پوری وادی کشمیر میں جنگل کی آگ کیطرح پھیل جاتی ہے

 لوگوں کا غم و غصہ عروج پر پہنچ جاتا ہے اور ٹھنڈا ہونکا نام نہیں لیتا

خبر سن کر کمانڈر الیاس کشمیری مواقع پر پہنچ جاتے ہیں اور لوگوں کی حالت دیکھ کر آپکا جذبہ ایمانی جوش میں آتا ہے اور مواقع پر ہی انتقام لینے کی قسم کھاتے ہیں

ابھی واقعے کو چوبیس گھنٹے بھی نہیں گزرے کہ آپ اپنے جانباز ساتھیوں کی مدد سے لائن آف کنٹرول کراس کرتے ہیں اور بھارتی فورسز کے اسی کیمپ کو نشانے بناتے ہیں جہاں سے یہ خونخوار بھڑےء نکل کر نکیال کے گاؤں لنجوٹ  آےء تھے

پورے کیمپ کو تھس نھس کیا جاتا ہے اور وہاں مجود ظالم فوجیوں کے حلق میں خنجر گھونپ دیےء جاتے ہیں اور گستاخ میجر جس نے کہا تھا کہ اپنے اللہ کو بلا لو وہ تمھیں بچا لے اسکا سر اپنے ہاتھ میں لیےء واپس اپنی وادی میں داخل ہو جاتے ہیں

اس خبر کو سنتے ہی پوری وادی کے لوگ کمانڈر الیاس کشمیری کے استقبال کےلیےء امڈ آتے ہیں اور انکے ہاتھوں میں گستاخ اور ظالم میجر کا سر دیکھ کر فضا نعرہ تکبیر کے نعروں سے گونج اُٹھتی ہے

وقت حاکم صدر پرویز مشرف کیطرف سے کمانڈر الیاس کشمیری کےلیےء صدی کا سب سے بہادر لقب دیا جاتا ہے اور ساتھ ایک لاکھ روپیہ انعام

اس واقع کے بعد ایک لمبے عرصے تک بھارتی فورسز انسان بنے رہے اور دوبارہ اس قسم کی حرکت کی جراءت نہ کر سکے

اللہ پاک مرحوم کمانڈر الیاس کشمیری کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماےء اور ہر مسلمان کو گستاخ کافر کا سر تن سے جدا کرنے کا سعادت نصیب فرماےء آمین
Reactions

Post a Comment

0 Comments