اس کا ذمہ دار کون ؟
----------------------
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں یہ بات ملتی ہے کہ قرب قیامت عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہوجائے گی۔ تو کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے۔کہ جو عورتوں کی تعداد مردوں سے زائد ہوگی، وہ بے یارو مددگار چھوڑ دی جائیں ۔۔؟
ان کے نکاح وغیرہ کا کوئی بندوبست وکوئی سبیل نہ نکالی جائے۔۔؟ ۔۔
ہر گز نہیں ۔۔ بلکہ اسلام نے اس مسئلہ کو بہت ہی خوبصورت طریقے سے حل فرماتے ہوئے ایک مرد کو ایک سے لیکر چار شادیوں تک کی اجازت دی۔۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر اگر غور کریں۔
’’ فَانكِحوا ما طابَ لَكُم مِنَ النِّساءِ مَثنىٰ وَثُلـٰثَ وَرُبـٰعَ ۖ فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَوٰحِدَةً ‘‘ (النساء:3)
پس عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے۔
چند باتیں واضح ہوتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ایک عورت سے نکاح کرنے سے ابتداء نہیں کی بلکہ دو عورتوں سے نکاح کرنے سے ابتداء کی ہے۔ گویا معلوم ہوا کہ نکاح کی ابتداء دو عورتوں سے کی جائے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ ایک ہی شادی پر ساری زندگی اکتفاء کرلیتے ہیں۔ ایک سے زائد کی نہ کوشش کرتے ہیں اور نہ اپنے آپ کو اس قابل بناتے ہیں تو ان کو بھی اپنے اس عمل پر غور کرنا چاہیے۔
مزید غور کرنے سے یہ امر بھی واضح ہوتا ہے کہ جو لڑکیاں اپنے اندر یہ سوچ پیدا کرلیتی ہیں کہ کہ نہ وہ سوکن بنیں گیں اور نہ بننے دیں گیں، یا اس طرح کی سوچ ان کے یا ان کے والدین کے دل ودماغ میں ہوتی ہے، تو ان کو اور ان کے والدین کو بھی اپنی اس سوچ پر نظر ثانی کرلینی چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہی ابتداء ’’ مثنیٰ ‘‘ سے کی ہے۔
اگر مرد اس قابل نہیں کہ وہ عدل نہیں کرسکے گا۔ پھر وہ ایک عورت سے شادی کرسکتا ہے۔ گویا مجبوری کی حالت میں صرف ایک نکاح کرسکتا ہے۔اور مجبوری یہ ہے کہ وہ عدل کرنے کے لائق نہیں۔
اور پھر یہ بھی جان لینا چاہیے کہ مجبوری وہ ہوتی ہے جس کی شریعت نے رعایت رکھی ہوتی ہے، اپنی طرف سے مجبوری بنا کر دوسری، تیسری یا چوتھی شادی سے رکے رہنا ایسی مجبوری کا بھی شریعت میں کوئی اعتبار نہیں۔ واللہ اعلم۔۔
کل قیامت والے دن رب کریم ایسے لوگوں سے سوال بھی کرسکتے ہیں کہ تم میں طاقت وسعت واسباب وغیرہ ہونے کے بعد بھی ایک سے زائد شادیاں کیوں نہیں کیں۔۔ جب کہ تمہیں معلوم تھا کہ تمہاری ہی جان سے پیدا ہونے والی ظلم کی چکی میں پِس رہی ہے۔ تو رب تعالیٰ کو ایسا آدمی کیا جواب دے گا۔؟ سوچنے کا مقام ہے۔
اس کی ذمہ داری ہمارے پورے معاشرے پر عائد ہوتی ہے۔
زنا بہت آسان اور نکاح بہت مشکل بنا دیا گیا ہے۔
مردوں کا ایک شادی تک محدود ہونا بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔
ہماری معاشرے میں دوسری شادی کا رواج نہیں ہے۔۔۔
اور اگر کوئی اللہ کا بندہ کر لے تو پہلی بیوی کے گھر والے مسائل کھڑے کردیتے ہیں۔۔۔
0 Comments
please do not enter any spam link in the comment box.
Emoji