حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ
بادشاہ کا اعلان ہوا جس نے آج کے بعد قران کو الله کاکلام کہایالکھا اس کی گردن اڑا دی جائے گی
بڑے بڑےمحدثین علماء شہید کر دیئے گئے ساٹھ سال کے بوڑھےبزرگ امام احمد بن حنبل امت کی رہنمائی کو بڑھے جاؤ جاکر بتاؤ حاکم کو احمد کہتاہے قرآن الله کی مخلوق نہیں الله کاکلام ہےدربارمیں پیشی ہوئی بہت ڈرایا گیا امام کا استقلال نہ ٹوٹا مامون مر گیا اسکا بھائی معتسم حاکم بنا امام کو ساٹھ کوڑوں کی سزا سنا دی گئی دن مقرر ہوا امام کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا جا رہا تھا بغداد میں سر ہی سر تھے ایک شخص شور مچاتا صفیں چیرتا پاس آتا ہے احمد احمد مجھے جانتے ہو فرمایا نہیں۔۔۔۔!
میں ابو الحیثم ہوں بغداد کا سب سے بڑا چور۔ احمد میں نے آج تک انکے بارہ سو کوڑے کھاۓ ہیں لیکن یہ مجھ سے چوریاں نہیں چھڑا سکے کہیں تم ان کے کوڑوں کےڈر سے حق مت چھوڑ دینا۔
میں نے اگر چوریاں چھوڑیں تو صرف میرے بچے بھوک سے تڑپیں گے لیکن اگر تم نے حق چھپایا تو امت برباد ہو جائےگی۔ امام غش کھاکےگرپڑے ہوش آیا تو دربار میں تھے حبشی کوڑے برسا رہا تھا تیس کوڑے ہوئے معتسم نے کہا امام کہیے؟ آپ نے فرمایا میں مر سکتا ہوں لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کےدین میں رتی برابر تبدیلی برداشت نہیں کر سکتا پھرسےکوڑےبرسنےلگے جسم سے گوشت الگ داڑھی اڑ چکی بوٹیاں اڑ اڑ کہ دیواروں پہ چپکتی جا رہیں
اس فرقہ کےبانی کوترس آتاہے امام احمد سے کہتا ہے ایک مرتبہ میرے کان میں چپکے سے کہہ دیجئے قرآن کلام نہیں مخلوق ہے میں بادشاہ سے سفارش کرونگا امام احمد نے فرمایا ..
تم میرےکان میں کہہ دے قرآن مخلوق نہیں الله کا کلام ہے قیامت میں رب سے میں تیری سفارش کرونگا۔
۲۸ ماہ کے قریب قید و بند اور کوڑوں کی سختیاں جھیلیں۔ آخر تنگ آکر حکومت نے آپ کو رہا کردیا۔ ان سختیوں کی وجہ سے امام احمد بہت کمزور ہو گئے تھے، ایک عرصہ تک چلنا پھرنا بھی مشکل رہا۔ جب آپ تندرست ہوئے تو پھر سے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کردیا۔ ابتلاء کے زمانہ میں صبر و استقامت دکھانے کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں آپ کی قدر و منزلت بہت بڑھ گئی اور ہر طرف سے عقیدت کے پھول برسنے لگے تھے۔معتصم کی وفات کےبعد الواثق جانشین ہوا۔ شروع شروع میں اس نے بھی یہ سختی جاری رکھی۔ امام احمد کےبارے میں اس نے حکم دیا کہ وہ نہ کوئی فتویٰ دےسکتے ہیں اورنہ پڑھا سکتے ہیں۔کوئی ان کےپاس جا بھی نہیں سکتا اور اس شہر میں بھی نہیں رہ سکتے۔ آپ نے کچھ عرصہ چھپ کر وقت گزارا۔
آخری عمر میں واثق سختی کی اس پالیسی سے تنگ آگیا تھا۔ بلکہ قرآن مخلوق ہونے کا نظریہ مذاق بن گیا تھا۔ ایک دفعہ ایک مسخرہ اس کے دربار میں آیا اور کہا میں امیرالمؤمنین کی خدمت میں تعزیت کرنےکےلئے آیا ہوں کیونکہ جو مخلوق ہےاس نے ایک نہ ایک دن فوت بھی ہونا ہے، قرآن کریم فوت ہوگیا تو لوگ تراویح کی نماز کیسےپڑھیں گے؟ واثق چیخ اٹھا اور کہا کمبخت قرآن بھی فوت ہو سکتا ہے؟
بالآخر یہ تضحیک بہت کارآمد ثابت ہوئی اور فرقہ کا دائمی خاتمہ کا سبب بنا. آپ اس آزمائش کے بعد اکیس سال زندہ رہےخلق خداکو فیض پہنچاتے رہے۔ کوڑوں کی تکلیف آخر عمر تک محسوس کرتے تھے لیکن عبادت وریاضت اور درس و تدریس میں ہمہ تن مصروف رہے ۔
۱۲ ربیع الاول ۲۴۱ھ بروز جمعہ آپ نے وصال فرمایا یہ معتصم کے بیٹے واثق باللہ کا زمانہ تھا ۔ محمد بن طاہر نے اپنے دربان کے ہاتھ کفن کا سامان بھیجا اور کہا یہ خلیفہ کی طرف سے سمجھو کہ اگر وہ خود یہاں ہوتاتو یہ چیزیں بھیجتا ۔آپ کے بیٹوں نے کہا آپکی حیات ظاہری میں خلیفہ نے آپکی ناپسند یدہ چیزوں سے آپکو معذور رکھا تھا لہذا ہم کبھی یہ کفن نہیں لیں گے اورآپ کو ان کپڑ وں میں کفن دیا گیا جو آپ کی باندی نے بن کرتیار کیا تھا ۔آپکے غسل میں دارالخلافہ کے تقریباً سو خاندان بنوہاشم کے شہزادگان تھے اورسب آپکی پیشانی کو چومتے تھے ۔
بیشمار لوگ نماز جنازہ میں حاضر ہوئے ۔ کئی مرتبہ نماز جنازہ ہوئی لوگوں کی بھیڑ میں خلیفہ کا نائب بھی عام لوگوں کی طرح حاضررہا ۔ا سکے حکم سے تعداد کا انداز ہ کیا گیا تو دس لاکھ سے بیس لاکھ تک کی روایتیں منقول ہیں ۔اس کثرت ازدحام اور مقبولیت انام سےمتاثر ہوکربیس ہزار یہود و نصاری اور مجوس نے اسلام قبول کیا ۔
ایمان کی عظیم ترین بلندی تھی کہ جب بادشاہ کے دربار اور عوام کی ھجوم میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو مسلسل کوڑےمارے آپ کو لہولہان کیا گیا تب امام احمد بن حنبل نیم بے ھوشی کی حالت میں تھے. (قرآن مخلوق ہے) جو اس مسئلہ کا بانی تھا امام صاحب کے پاس آیا!اور کان میں بولا کہ اگر آپ ھجوم میں عوام کی شرمندگی کی وجہ سے خلق قرآن کی تائید نہیں کرتے تو میرے کان میں کہہ دیں میں آپ کو بادشاہ معتصم باللہ کے عذاب سے نجات دلا دوں گا اور آپ کی سفارش کروں گا۔
امام احمد نےنیم بےہوشی کی حالت میں سر اٹھایا اور کیا عظیم جواب دیا....!
"اگر تم بادشاہ کے عذاب کی ڈر کی وجہ سے حق نہیں بول سکتے تو میرے کان میں آکےحق بول دو
میں بروز محشر تمہاری سفارش اللہ سے کروں گا۔"
صلی اللہ علیہ والہ وسلم سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
0 Comments
please do not enter any spam link in the comment box.
Emoji