آج آپ سب کو آرتک بے کی کہانی سناتا ہوں

پورا نام: ظہیر الدولہ آرتک بیگ (آرتک بے)
حیاتی صدی: گیارہویں صدی
سنہ وفات: 1091
اکثر روایات کے مطابق آرتک بے کا کردار بھی امیر العزیز کی طرح اضافی بتایا جاتا ہے کیونکہ جس آرتک بے کا تا ریخ میں ذکر ہے وہ تو ارتغرل غازی کی وفات سے ایک صدی پہلے ہی وفات پا چکے تھے مگر دوسری طرف یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ارطغرل کے ساتھی بھی ہوا کرتے تھے جیسے اکثر لوگ عظیم حکمرانوں، اسلاف یا اجداد کے نام پر اپنی اولاد کا نام رکھتے ہیں تاکہ بڑا ہو کر اس نام کی ناموس کے لیے کام کرے.
لیکن کہانی جو بھی درست ہو، اگر دونوں درست ہوں تو پھر دو ورنہ آرتک بے در حقیقت ہماری اسلامی تاریخ کے ایک ہیرو کا نام ہے.
آرتک بے سلجوق سلطنت کے ایک نڈر، بہادر، طاقتور اور وفا دار کماندار (کمانڈر) تھے. انکے نام پر بعد میں ایک سلطنت بھی بنی جس کی بنیاد آرتک بے کے بیٹوں الغازی اور سوکمان نے رکھی تھی جو کہ تین سو سال تک قائم رہی. الغازی اور سوکمان بھی اپنے بابا آرتک بے کی طرح نڈر اور بہادر تھے اور انھوں نے اپنے بابا کانام خوب روشن کیا.
آرتک بے کی کہانی کے دلچسپ موڑ 1071 میں سامنے آئے جب وہ منازگریت کے میدان میں عظیم سلجوق سلطنت کے ایک عظیم کمانڈر بن کر سامنے آئے. اس کے بعد وہ اناطولیہ میں چلنے والی سلجوق سلطنت کی مہم کا بھرپور حصہ رہے اور 1074 میں سلجوق سلطنت کو یشرلامک وادی کا تحفہ دیا سلجوق سلطنت کی طرف سے لڑتے ہوئے. 1077 میں سلطان کے خلاف جب بغاوت ہوئی تو اس بغاوت کو بہترین انداز میں کچلا اور اس طرح سلطان کو اپنی ایک اور عظیم خدمت کے تحت وفاداری کا ثبوت دیا. 1086 میں جب دیابکر (عمید) کو ماروندیوں سے فتح کرنے کے فریضے پر تھے تو اس دوران انکی لڑائی اپنے سپہ سالار کمانڈر فخرالدولہ الجاہر سے ہو گئ جو کہ ماروندیوں سے امن کا معاہدہ کرنے کا رجحان رکھے ہوئے تھے، اپنے ایک اچانک حملے سے آرتک بے نے ماروندیوں کو آنے والی کمک کو شکست دی مگر جب سلطان مالک شاہ اول کو یہ معلوم ہوا تو انہوں نے اسکا قصوروار آرتک بے کو ہی ٹھرایا.
اس کے بعد آرتک بے میدان جنگ کو چھوڑ کر شام روانہ ہو گئے اور وہاں وہ ططش سے جا ملے جو کہ سلطان مالک شاہ ہی کا بھائی تھے جو ان سے مختلف نظریہ رکھتے تھے اور نہ ہی وہ سلجوق سلطنت کے ولی عہد تھے، 1086 سلیمان ابن قطلمش جو کہ سلجوقیان روم کی ایک آزاد سلطنت کے سلطان تھے، سلیمان اور ططش کی لڑائی میں سلیمان ابن قطلمش کو شکست دینے میں آرتک بے کا کردار مثالی تھا. اس کے بعد ططش نے انہیں فلسطین بلخصوص القدس کا گورنر لگا دیا اور وہ ایک بہت اچھے گورنر ثابت ہوئے اور اپنے آخری آیام تک اسی فریضے کو سرانجام دیتے رہے حتی کہ 1091 میں وہ وفات پا گئے.
انکو بیت المقدس کی ایک خانقاہ میں دفن کیا گیا. اللہ آرتک بے کو جنت افردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے، آمین
0 Comments
please do not enter any spam link in the comment box.
Emoji