حضور قبلہ عالم، وسیلہ طالبان طریقت، کامل متبع شریعت، غوث الامت، خواجہ خواجگان، حضرت خواجہ بابا جی قاضی محمد عبد الرحیم باغدروی المعروف حضور سرکار والئی باغدرہ شریف رحمة اللہ علیہ

یوم وصال 


*9 جمادی الاول 1366ھجری، 31 مارچ 1947*


*حضور قبلہ عالم، وسیلہ طالبان طریقت، کامل متبع شریعت، غوث الامت، خواجہ خواجگان، حضرت خواجہ بابا جی قاضی محمد عبد الرحیم باغدروی المعروف حضور سرکار والئی باغدرہ شریف رحمة اللہ علیہ*


*قسط نمبر 1*


*ولادت باسعادت*

آپ کی ولادت باسعادت 1296ھجری بمطابق 1876عیسوی میں حضرت خواجہ قادر بخش المعروف حضرت اجی صاحب رحمہ اللہ کے گھر واقع مسیاڑی میں ہوئی۔


*خاندانی پس منظر*

حضرت خواجہ قاضی محمد عبد الرحیم بن حضرت خواجہ قادر بخش المعروف اجی صاحب بن حضرت خواجہ محمد عبد اللہ بن حضرت خواجہ حافظ نجیب اللہ رحمةاللہ تعالی علیہم اجمعین۔

آپ کا تعلق مغل خاندان سے ہے۔

آپ کے والد گرامی حضرت اجی صاحب اپنے وقت کے جید عالم دین اور ولی کامل تھے اور مسیاڑی سے جلالیہ حضرو ہجرت فرمائی اس کے بعد آپ نے  تبلیغ دین کے لیے جلالیہ حضرو سے ہجرت فرما کر گنگر کے پہاڑوں میں واقع وادیِ باغدرہ شریف کو شرف عطا فرما کر آباد فرمایا اور درس و تدریس کے ساتھ ساتھ رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری فرمایا اسی علم و حکمت اور رشد و ہدایت کے عظیم ماحول میں حضور سرکار والئی باغدرہ شریف نے تربیت پائی۔


*تعلیم و تربیت*

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے شفیق و مہربان والد گرامی حضرت خواجہ قادر بخش المعروف حضرت اجی صاحب رحمہ اللہ سے حاصل کی اس کے بعد اس وقت کے ضلع اٹک کے معروف علمی مراکز میں حفظ قرآن اور درس نظامی کی ابتدائی کتب کی تعلیم حاصل کی اس کے بعد 

ہندوستاں کے جید علماء کرام و محدثین عظام سے درس نظامی کی تکمیل فرمائی۔


*تلاش مرشد*

زمانہ طالب علمی ہی سے آپ کو ذکر الہی سے بڑا شغف تھا اور آپ کے قلب میں معرفت الہی کا ذوق و شوق بے انتہا تھا آپ درسی اسباق کے بعد اپنا تمام وقت دیگر مصروفیات میں ضائع کرنے کے بجائے ہمہ وقت ذکر الہی میں گزارتے اور کامل مرشد کی تلاش میں ہمیشہ سرگرداں رہتے۔ آہستہ آہستہ یہ زوق و شوق شدت اختیار کرتا چلا گیا بالآخر درس نظامی کی تکمیل کے بعد آپ معرفت الہی اور قلب و روح کی تسکین کے لیے سرہند شریف میں حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے مزار اقدس پر تشریف لے گئے اور وہاں آپ نے 6 ماہ کا سخت مجاہدہ و چلہ کشی فرمائی یہاں تک کہ اس سخت مجاہدہ کی بنا پر آپ کے جسم کا چمڑہ اترنے پر آ گیا۔ سخت چلہ کشی کے صلہ میں آپ کو حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی کی خصوصی توجہ و عنایات اور شفقت خاص عطا ہوئی اور آپ کو حضرت امام ربانی سے اویسی نسبت نصیب ہوئی اور وہیں سے آپ کی رہنمائی فرمائی گئی اور اسی رہنمائی کے تحت آپ کوہسار مری کے دامن میں موجود واقع موہڑہ شریف میں امام الاولیاء حضرت خواجہ محمد قاسم موہڑوی رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور باباجی موہڑوی رحمہ اللہ نے کھڑے ہو کر آپ کا استقبال کیا سینے سے لگایا اور فرمایا آپ نے جو کچھ پانا تھا پا لیا آپ میرے مرید نہیں بلکہ میری مراد ہیں۔ یہ ارشاد فرما کر حضور باباجی صاحب موہڑوی رحمہ اللہ نے آپ کو بیعت فرما کر اسی وقت سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ  و دیگر جمیع سلاسل کی امانتیں سپرد فرما کر خلافت و اجازت مرحمت فرمائی اور ساتھ ہی ارشاد فرمایا کہ آپ کے آنے سے میرا سر بلند ہو گیا۔ سبحان اللہ۔


*آداب مرشد اور مرشد کی جانب سے شفقت*

نسبت رسولی اور ولایت محمدی آپ کو کامل و اکمل نصیب ہوئی اس کے باوجود بھی آپ اپنے مرشد کریم کا بہت زیادہ ادب و احترام فرماتے اور حضور قبلہ عالم بابا جی موہڑوی رحمة اللہ علیہ بھی آپ سے بہت زیادہ محبت و قربت کا اظہار فرماتے۔

اور آپ جب موہڑہ شریف تشریف لے جاتے تو حضرت خواجہ قاسم موہڑوی رحمة اللہ علیہ آپ کے لیے اپنا گھوڑا بھیج دیتے جب آپ کی نظر گھوڑے پر پڑتی تو اس کا بھی احترام فرماتے اور اس گھوڑے پرسواری نہ فرماتے بلکہ اپنے مریدین کو حکم دیتے کہ یہ میرے پیر کاگھوڑا ہے اسے لے جاو اور اس کے پیچھے ذکر پڑھتے ہوئے جاو اور تمام مریدین کو موہڑہ شریف کی حدود آتے ہی ایک خطبہ ارشاد فرماتے کہ میرے مرشد کا دربار آگیا ہے لہذا اب کوئی بھی میرے قریب نہ آئے اور نہ میری خدمت کی فکر کرے ارشاد فرماتے کہ دربار شریف پہ جہاں بھی ضرورت ہو وہاں خدمت پہ مصروف ہو جاو اور آپ خود چند خلفاء کے ساتھ ایک کونے میں تشریف رکھتے۔

 اور حضور قبلہ عالم بابا جی موہڑوی رحمة اللہ علیہ اکثر ارشاد فرماتے کہ

*باقی سب مرید ہیں اور باغدرہ والے قاضی صاحب میری مراد ہیں*

دریں اثنا اکثر مریدین کو مخاطب فرما کر ارشاد فرماتے کہ مکھن تو باغدرہ والے لے گئے باقی لسی موجود ہے پانی ڈالتے رہو اور پیتے رہو۔

حضرت بابا جی موہڑوی رحمة اللہ علیہ اپنے خاص خلفاء سے فرمایا کرتے کہ تم باغدرہ شریف والوں کے ساتھ برابری نہ کیا کرو کہ تم سب میرے قدموں پہ کھڑے ہو اور باغدرہ والے اپنے قدموں پہ کھڑے ہیں۔

دربار عالیہ موہڑہ شریف میں جب بھی کوئی محفل ہوتی ہو تو حضور سرکار والئی باغدرہ شریف بطور ادب اور عجز و انکساری نیچے تشریف رکھتے لیکن جب حضور بابا جی موہڑوی رحمہ اللہ محفل میں تشریف لاتے تو اسی وقت حضور سرکار والئی باغدرہ شریف کا پوچھنے لگ پڑتے کہ وہ کہاں ہیں وہ کہاں ہیں۔ تو اس وقت سرکار والئی باغدرہ شریف کو بلایا جاتا اور دیکھنے والے بڑی توجہ سے سر اٹھا اٹھا کر دیکھتے کہ یہ کون سی ہستی ہیں کہ جس کو حضور باباجی موہڑوی رحمہ اللہ اسٹیج پر بلا رہے ہیں۔ اسی اثنا میں حضور سرکار والئی باغدرہ شریف خاموشی سے اسٹیج پر جلوہ افروز ہو جاتے تو تب محفل شروع کی جاتی۔

اپنے پیر و مرشد کی نظروں میں یہ مقام تھا آپ کا اور یہ محبت تھی سبحان اللہ۔


*اولیاء کی نظروں میں آپ کا مقام*

1۔ آپ حقیقی معنوں میں فقر محمدی کے عکس کامل تھے شریعت کے پابند تھے خلاف شرع بات کو سخت ناپسند فرماتے، اس وقت کے تمام مشائخ آپ کی ولایت اور مقام و مرتبہ کے معترف تھے۔

ایک مرتبہ آپ اپنے پیر و مرشد حضور بابا جی خواجہ محمد قاسم موہڑوی رحمہ اللہ کے ساتھ اپنے دادا مرشد حضور محبوب الہی خواجہ نظام الدین رحمہ اللہ والئی کیاں شریف کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور محبوب الہی خواجہ نظام الدین رحمہ اللہ نے آپ کو دیکھ کر فرمایا کہ قاضی صاحب مرید تو خواجہ قاسم کے ہیں لیکن ان کی پرواز اور مقام بہت بلند ہے اور یہ اولیاء کے بادشاہ ہیں۔

2۔ حضرت خواجہ خواجگاں پیر سید مہر علی شاہ صاحب گولڑوی رحمہ اللہ آپ کے بارے میں فرماتے تھے کہ صحیح معنوں میں شریعت پر باغدرہ والے عمل کر بھی گئے اور کروا بھی گئے۔ اور آپ کے فقر کا یہ عالم تھا کہ حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی فرماتے کہ اگر کسی کو صحیح فقیر دیکھنا ہو تو وہ باغدرہ والوں کو دیکھے۔ سبحان اللہ۔

Reactions

Post a Comment

0 Comments